وزیر اعظم کا 500اور1000کے کرنسی نوٹ منسوخ کرنیکا اعلان
نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے کالے دھن اور کرپشن کی روک تھام کیلئے 8 اور 9 نومبر کی درمیانی رات سے 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ غیر معمولی اعلان وزیر اعظم نریندرمودی نے پیر کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) بھارت میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے کالے دھن اور کرپشن کی روک تھام کیلئے 8 اور 9 نومبر کی درمیانی رات سے 500 اور 1000 روپے کے کرنسی نوٹ ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ غیر معمولی اعلان وزیر اعظم نریندرمودی نے پیر کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب سے یہ دونوں نوٹ کاغذ کے ٹکڑے کے سوا کچھ نہیں ہوں گے، اس اقدام کا مقصد کرپشن، بدعنوانی، کالے دھن، جعلی کرنسی اور دہشت گردی کی روک تھام کیلئے کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرنسی کی دیگر اقسام، جن میں ڈیمانڈ ڈرافٹ، ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے ادائیگی وغیرہ میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ دو سال قبل اقتدار سنبھالتے ہی حکومت کو کرپشن اور بدعنوانی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جعلی کرنسی اور کالے دھن کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکومت کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام کا ایک مقصد پاکستان کے ایسے انتہاپسند گروپس سے نمٹنا بھی ہے جو بھارت میں کارروائیاں کرتے ہیں، سرحد پار دشمن بھارت کے جعلی نوٹوں کے ذریعے اپنی کارروائیوں کی فنانسنگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس 500 اور 1000 کے نوٹ ہیں وہ انہیں ڈاک خانوں اور اپنے بینک اکاﺅنٹس میں جمع کراسکیں گے اور جمع کرائی جانے والی رقم کیلئے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رقم عوام کی ہی رہے گی، لیکن جن لوگوں کے پاس کالا دھن ہے، اگر وہ یہ رقم بینکوں میں جمع کراتے ہیں تو انہیں محکمہ انکم ٹیکس کو جواب دینا ہوگا کہ یہ رقم ان کے پاس کہاں سے آئی اور اس پر انہوں نے ٹیکس کیوں جمع نہیں کرایا تھا۔ بینکوں میں رقم جمع کرانے کیلئے 10 نومبر سے 30 دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ منگل کو اور ملک کے کچھ علاقوں میں بدھ کو بھی اے ٹی ایم مشینیں بند رہیں گی۔ منگل کو بینک بھی صارفین کیلئے بند رہیں گے تاکہ وہ خود کو نئے نظام کیلئے تیار کرسکیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے پانچ سو اور 2000 روپے کا نیا نوٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، پانچ سو کے نئے نوٹ پر دہلی کے لال قلعے کی تصویر ہوگی جبکہ گلابی رنگ کے نئے دو ہزار کے نوٹ پر بھارت کے مریخ مشن منگل یان آربیٹر کی تصویر ہوگی۔
آئندہ چند دنوں تک بینکوں سے رقم نکالنے پر بھی کچھ پابندیاں عائد رہیں گی، یعنی کتنی رقم نکالی جاسکتی ہے۔ بی بی سی ہندی کے مطابق صارفین اپنے بینک اکاﺅنٹس سے ہفتے میں صرف بیس ہزار روپے جبکہ ایک دن میں زیادہ سے زیادہ دس ہزار روپے نکلوا سکیں گے۔ 500 اور 1000 کے نوٹ شناختی کارڈ دکھا کر جمع کرائے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ بتایا گیا ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں کے دوران 500 اور 1000 کے نوٹ سرکاری اسپتالوں میں، ریلوے ٹکٹ بکنگ کاﺅنٹر، سرکاری بسوں اور ایئرلائن ٹکٹ کاﺅنٹر پر ٹکٹ، سرکاری مراکز سے پٹرول، ڈیزل اور گیس اسٹیشن سے خریداری کیلئے، ریاستی اور مرکزی حکومت کے زیر کنٹرول کو آپریٹیو اسٹورز، ریاستی حکومتوں کے دودھ کی خریداری کے بوتھ، شمشان گھاٹ میں استعمال کیے جا سکیں گے۔
تاہم وزیر اعظم کے مطانق یہ پابندیاں جلد ہی ہٹا لی جائیں گی۔ حکومت کے اس اعلان کے بعد سو روپے کا نوٹ ہی سب سے بڑا نوٹ رہ جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارت میں کرپشن ایک بڑا مسئلہ ہے اور اندازوں کے مطابق ملک کی متوازی معیشت کی مالیت بھی کھربوں ڈالرز ہے۔ حکومت کرپشن اور متوازی معیشت کی یہ رقم نکلوانا چاہتی ہے۔ ستمبر میں ہی ایک ایمنسٹی اسکیم ختم ہوئی ہے جس میں لوگوں کو کالا دھن سامنے لانے کیلئے سہولت دی گئی تھی۔نوٹ ختم
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ جعلی کرنسی اور کالے دھن کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے حکومت کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام کا ایک مقصد پاکستان کے ایسے انتہاپسند گروپس سے نمٹنا بھی ہے جو بھارت میں کارروائیاں کرتے ہیں، سرحد پار دشمن بھارت کے جعلی نوٹوں کے ذریعے اپنی کارروائیوں کی فنانسنگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس 500 اور 1000 کے نوٹ ہیں وہ انہیں ڈاک خانوں اور اپنے بینک اکاﺅنٹس میں جمع کراسکیں گے اور جمع کرائی جانے والی رقم کیلئے کوئی حد مقرر نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ رقم عوام کی ہی رہے گی، لیکن جن لوگوں کے پاس کالا دھن ہے، اگر وہ یہ رقم بینکوں میں جمع کراتے ہیں تو انہیں محکمہ انکم ٹیکس کو جواب دینا ہوگا کہ یہ رقم ان کے پاس کہاں سے آئی اور اس پر انہوں نے ٹیکس کیوں جمع نہیں کرایا تھا۔ بینکوں میں رقم جمع کرانے کیلئے 10 نومبر سے 30 دسمبر تک کا وقت دیا گیا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ اعلان بھی کیا کہ منگل کو اور ملک کے کچھ علاقوں میں بدھ کو بھی اے ٹی ایم مشینیں بند رہیں گی۔ منگل کو بینک بھی صارفین کیلئے بند رہیں گے تاکہ وہ خود کو نئے نظام کیلئے تیار کرسکیں۔ اس کے علاوہ حکومت نے پانچ سو اور 2000 روپے کا نیا نوٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، پانچ سو کے نئے نوٹ پر دہلی کے لال قلعے کی تصویر ہوگی جبکہ گلابی رنگ کے نئے دو ہزار کے نوٹ پر بھارت کے مریخ مشن منگل یان آربیٹر کی تصویر ہوگی۔
آئندہ چند دنوں تک بینکوں سے رقم نکالنے پر بھی کچھ پابندیاں عائد رہیں گی، یعنی کتنی رقم نکالی جاسکتی ہے۔ بی بی سی ہندی کے مطابق صارفین اپنے بینک اکاﺅنٹس سے ہفتے میں صرف بیس ہزار روپے جبکہ ایک دن میں زیادہ سے زیادہ دس ہزار روپے نکلوا سکیں گے۔ 500 اور 1000 کے نوٹ شناختی کارڈ دکھا کر جمع کرائے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ بتایا گیا ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں کے دوران 500 اور 1000 کے نوٹ سرکاری اسپتالوں میں، ریلوے ٹکٹ بکنگ کاﺅنٹر، سرکاری بسوں اور ایئرلائن ٹکٹ کاﺅنٹر پر ٹکٹ، سرکاری مراکز سے پٹرول، ڈیزل اور گیس اسٹیشن سے خریداری کیلئے، ریاستی اور مرکزی حکومت کے زیر کنٹرول کو آپریٹیو اسٹورز، ریاستی حکومتوں کے دودھ کی خریداری کے بوتھ، شمشان گھاٹ میں استعمال کیے جا سکیں گے۔
تاہم وزیر اعظم کے مطانق یہ پابندیاں جلد ہی ہٹا لی جائیں گی۔ حکومت کے اس اعلان کے بعد سو روپے کا نوٹ ہی سب سے بڑا نوٹ رہ جائے گا۔ واضح رہے کہ بھارت میں کرپشن ایک بڑا مسئلہ ہے اور اندازوں کے مطابق ملک کی متوازی معیشت کی مالیت بھی کھربوں ڈالرز ہے۔ حکومت کرپشن اور متوازی معیشت کی یہ رقم نکلوانا چاہتی ہے۔ ستمبر میں ہی ایک ایمنسٹی اسکیم ختم ہوئی ہے جس میں لوگوں کو کالا دھن سامنے لانے کیلئے سہولت دی گئی تھی۔نوٹ ختم